Sunday, January 8, 2012

اِسے ڈھونڈو

اِسے ڈھونڈو 


ماہ و سال شائد یوں ہی گُزرتے جاتے لیکن  شعور نام کی بیماری ایک عمر میں لازمی لاحق ہوجاتی ہے۔ قدرت کا وطیرہ بھی شائید یہی رہا ہے کہ یہ بیماری ہمیشہ دیر سے ہی لاحق ہوتی جب بُہت کُچھ کھویا جا چُکا  ہوتا ہے اور مزید کھونے کے لئے دان پر لگایا ہوتا ہے۔ایسے میں ہی شعور کا امتحان  شروع ہوتا ہے۔جس میں سرفہرست دان شدہ کو واپس حاصل کرنا اور گنوائے جا چُکے کا حساب چُکتا کرنا ہوتا ہے۔  اِک نظر دیکھا جائے تو یہ سب کسی مشہور مصنف کے ناول جیسا آسان لگتا ہے۔ جس میں ہر چیز خود بخود اچھے  انجام کی طرف بڑھتی چلی جاتی ہے۔ لیکن حقیقت میں ایسا ہر گز نہیں ہوتا۔ اس کے لئے بڑھے سگریٹ پھونکنے پڑھتے ہیں اور ۔شب بیداریوں کا حساب الگ سے لکھنا پڑتا ہے۔ لیکن جو بھی ہو جائے نتیجہ وہیں کا وہیں رہتا ہے۔ آپ ایک اچھی رپورٹ اور ایک لائحہ عمل تو تیار کر لیتے ہیں اب اس پر عمل کرنے کے لئے اعصاب کی مضبوطی کا ہونا ضروری ہے۔ لیکن جب آپ کو پتا چلتا ہے کہ یہ گوہر نیاب بھی سب کھوئی جانی والی چیزوں میں سے ایک تھا تو آپ ایک بار پھر سے کف افسوس ملتے رہ جاتے ہیں۔تو دوستو شعور اگر خود نہیں آتا تو اس کو خود اپنے پر طاری کر لیں۔ کیونکہ  اگر وقت گزر گیا اور سب گوہر نایاب کھوگئے تو۔۔۔۔ تمہاری داستاں تک نہ رہے گی داستانوں میں۔


Saturday, January 7, 2012

یہ کیا تھا


یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے

 یہ شعر ہی اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ آج میں نے بھی بلاگنگ کرنے کا نادر فیصلہ کر لیا ہے۔
مزید پڑھنے سے پہلے میرے حق میں دعائے خیر ضرور  فرمائیں۔
بات دراصل کُچھ یوں ہے کہ عرصہ دراز سے کُچھ شناساؤں کےبلاگ دیکھ دیکھ کر دل میں امنگ جاگی کہ ایک اپنا بھی بلاگ ہو جہاں میری پوسٹیں ماڈریٹ کرنے والا کوئی نہ ہو۔ تو آج اُسی تشنگی کو پورا کرنے کے لئے کُچھ ہاتھ پیر مار رہا ہوں نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔
 تو  فیصلہ کرنے کے بعد معلوم پڑھا کہ اصل امتحاں ابھی باقی ہے۔۔ جی ہاں بات کر رہا ہوں ٹائٹل کی۔ اسے سوچنے میں کوئی  3 گھنٹے لگے۔ سوچا پہلا پہلا بلاگ ہے کُچھ ادبی بے ادبی کا تاثر چھوڑنا چاہئے جسمیں مرچ مصالحہ بھی ہو اور مکس مٹھائی بھی ملے۔
بس اسے لے کر بُہت خیالات آئے ٹائٹل کے حوالے سے جن میں  وضو کے آداب، دنیا مطلب دی، بونگیاں ، مسٹر فراڈئیے، تیری میری، شورش زدہ، خواب سہانے، بلاگ پلس سرفہرست ہیں :ڈ
لیکن جب کہیں  بات بنتی ہوئی نہ نظر آئی تو پھر جو لکھا گیا آپ کے سامنے  ہے حسب ذائقہ نوش فرمالیں۔
تو یہ وہ تمہید تھی جو پچھلے دو گھنٹے سے سوچ رہا تھا

اب اُن سب کا ذکر جن کے بلاگ دیکھ کر بلاگنگ جاگی
خرم ابن شبیر، افتخار اجمل بھوپال ، ڈفرستان ، حال دل خاموش آواز ، پھپے کُٹنی ، حجابِ شب ، انکل ٹام ،  خاور کھوکھر ، شازل اور ایم بلال کی بیاض